What is Autism?

کوویڈ-۱۹ ایک ایسی متعدی بیماری کا نام ہے جو حال ہی میں دریافت ہونے والے کورونا وائرس سے پھیلتی ہے۔ یہ ایک مخفف ہےجو عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا۔ اس میں CO سے کورونا بنتا ہے، VI سے وائرس اور D سے disease یعنی بیماری۔ آخر میں آنے والے 19 کا مطلب ہے کہ اس کی نشان دہی 2019 میں کی گئی تھی جب یہ وہان (چین) میں دسمبر 2019ء میں پھیلی۔

کوویڈ-۱۹ وائرس کے ایک ایسے خاندان سے پھیلتی ہے جسے کورونا وائرس کہا جاتا ہے۔ انسانوں میں ان میں سے کئی وائرس معمولی سردی لگنے سے لے کر کئی سنگین بیماریوں(جیسے SARS اور MERS) کی وجہ بنتے ہیں۔

عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ کوویڈ-۱۹ نزلہ ہی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ نزلہ تو انفلوئنزا نامی خاندان کے وائرسوں سے ہوتا ہے جو کورونا سے یکسر مختلف ہے۔ اگرچہ نزلے اور کوویڈ-۱۹ کی کچھ علامات ایک جیسی ہیں لیکن دونوں بیماریاں یکسر مختلف ہیں۔ مزید یہ کہ زکام کی ویکسین ہمارے پاس موجود ہے جب کہ کورونا وائرس کی کوئی ویکسین ابھی تک دستیاب نہیں۔ 

کوویڈ-۱۹ سے متاثرہ زیادہ ترافراد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں۔ چوںکہ یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کن افراد کو یہ بیماری لاحق ہے، گھر رہنا بے حد ضروری ہے اور صرف ضرورت کے وقت نکلنا چاہیے۔ کوویڈ-۱۹ کی کم شدت کی علامات میں خشک کھانسی، زکام اور سانس میں دشواری شامل ہیں جب کہ زیادہ شدت کی علامات میں نمونیا شامل ہے۔ بعض اوقات تو اس کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ متاثرہ فرد کو وینٹی لیٹر پر منتقل کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ 

کوویڈ-۱۹ دنیا بھر میں پھیل کر ایک پینڈیمک یعنی ایک عالم گیر وبا کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ اس بیماری کا آغاز چین سے ہوا لیکن 6 اپریل تک سب سے زیادہ یورپ اس کا نشانہ بنا۔ لاکھوں افراد اس کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ 

چوں کہ یہ ایک نئی بیماری ہے، سائنس دان ابھی بھی اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے لیے کوئی ویکسین تیار نہیں ہوئی اور اس سے بچنے کا واحد راستہ فی الحال معاشرتی فاصلہ رکھنا ہے۔ اسی لیے پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ کوویڈ ۱۹کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے اور اس کا مظاہرہ چین میں نظر آیا۔ 

By visitng our site, you agree to use of cookies to enhance your browsing experience.  I Agree