What is Autism?

وائرس لوگوں کے ایک دوسرے سے میل جول اور مشترکہ استعمال کی چیزوں سے پھیلتے ہیں۔ اگر کوئی وائرس سے متاثر ہے تو اس کے قریب رہنا یا اس کے ساتھ چیزوں کا تبادلہ کرنا آپ کو بھی وائرس میں مبتلا کر سکتا ہے۔ جتنا لوگ ایک دوسرے سے میل جول زیادہ رکھیں گے اتنا ہی ایک وائرس کو تیزی سے پھیلنے کا موقع ملے گا۔ آپ نے اکثر اپنے گھر یا کام کی جگہ پہ دیکھا ہوگا کہ جب کسی کو زکام ہوتا ہے تو اس کے ارد گرد کے لوگوں کو بھی بعد میں زکام ہو جاتا ہے۔

اسی طرح کورونا وائرس بھی لوگوں کے میل جول اور مشترکہ استعمال کی چیزوں سے زیادہ جلدی پھیلتا ہے۔ اگر بس میں ایک شخص کورونا وائرس سے متاثر ہے تو وہ سب مسافروں کو بیمار کر سکتا ہے۔ عوام کے لیے کھلی جگہوں (مثلاً سٹوروں، پارکوں اور اجتماعات) کے بارے میں بھی یہی کہا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بہت کم وقت میں بہت زیادہ لوگ وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

زیادہ لوگوں کے وائرس سے متاثر ہونے کا مطلب ہے کہ اسے پھیلانے والے بھی زیادہ ہوں گے۔ ایک شخص سے اگر کچھ لوگوں کو وائرس منتقل ہوتا ہے تو وہ اسے اپنے گھروں، دفتروں اور حتٰی کہ اپنے محلوں میں پھیلا سکتے ہیں۔

ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب زیادہ لوگ بیمار ہو کر ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں تو زیادہ لوگوں کو ICU اور آئسولیشن وارڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو پہلے سے بیمار یا زیادہ بوڑھے ہوتے ہیں، ان کے لیے وینٹی لیٹر درکار ہوتے ہیں۔

دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان کے پاس بھی ٹیسٹنگ کٹس، آئسولیشن وارڈ، بیڈ، وینٹی لیٹر اور کورونا وائرس کے کیسوں سے نمٹنے کے آلات بہت محدود تعداد میں ہیں۔ اگر لوگوں کے احتیاط نہ کرنے سے کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیلنے لگا تو ہمارے وسائل سب بیماروں کی نگہداشت کے لیے کافی نہیں ہوں گے۔ ایسا اٹلی اور برطانیہ جیسے ملکوں میں ہو چکا ہے جہاں ہسپتالوں میں بیماروں کی نگہداشت کے لیے مناسب گنجائش نہیں رہی اور روزانہ سینکڑوں افراد موت کا شکار ہو رہے ہیں۔

ایسا ہونے سے روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائی جانی چاہئیں تاکہ ہسپتال مریضوں کی نگہداشت کر سکیں۔ ایسا سماجی فاصلہ برقرار رکھنے، صفائی بہتر بنانے اور حفاظتی سامان کے استعمال سے ہی ممکن ہے اور دنیا بھر کی حکومتیں ایسا کرنے پر زور دے رہی ہیں۔ ان اقدامات کو اگلے حصوں میں سمجھایا گیا ہے۔

انفرادی سطح پر احتیاط سے کورونا کے شکار افراد کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر ڈاکٹر، آئسولیشن وارڈ اور ٹیسٹنگ کٹس کورونا سے متاثرہ افراد کے لیے دستیاب ہوں۔ بزرگوں اور بیمار افراد کو ہسپتالوں میں داخل ہونا پڑتا ہے۔ اس لیے ہمیں یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ ہمارے ہسپتالوں میں مناسب گنجائش باقی رہے۔

Image
By visitng our site, you agree to use of cookies to enhance your browsing experience.  I Agree